From Top World  Intelligence Agencies

جائزہ

آئی ایس آئی کو عمومی سطح پر ریاست پاکستان کے ریڑھ کی ہڈی تصور کیا جاتا ہے۔ یہ ایک طاقتور لیکن خفیہ انٹلی جینس سروس ہے جو پاکستان کی منتخب حکومت کو سنبھالتی ہے اور ملک کے جوہری ہتھیار کو کنٹرول کرتی ہے۔

آئی ایس آئی میں زیادہ تر عملہ پاکستان کے تینوں مسلح افواج ( فوج، فضائیہ اور بحریہ) کی شاخوں سے جڑے لوگ ہوتے ہیں۔ اس لئے اس کا نام “انٹر سروسز رکھا گیا ہے”۔ آئی ایس آئی کا قیام پاکستان بننے کے بعد  1948 میں کیا گیا تھا، لیکن عالمی پیمانے پر شناخت 1980 کی دہائی میں اس وقت حاصل ہوئی جب اس نے سویت حکومت سے جنگ کرنے کے لے افغان جنگجوؤں کو کھڑا کیا۔ امریکی صحافی سٹیو کول کے لفظوں میں کہیں تو “آئی ایس آئی نے سات سنی مسلم مجاہدین جماعتوں کو سویت یونین کے خلاف جہاد پر اکسانے اور ان کی مدد کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور امریکی اور سعودی کی خفیہ فنڈنگ کا اصل ذریعہ تھی۔ اس طرح انہوں نے طالبان کے عروج میں اہم کردار ادا کیا تھا۔”

اسلامی عسکریت پسندوں کو فروغ دینے کا مقصد پاکستان کے مفادات کیلئےاس کا استعمال کرنا خاص طور پر ہندوستان کے خلاف استعمال کرنا تھا جو ہنوز جاری ہے۔ گزشتہ چند دہائیوں میں آئی ایس آئی پر امریکا اور ہندوستان لگاتار افغان باغیوں کو پیسے، ہتھیاروں کی فراہمی اور منصوبہ بند رہنمائی کے ذریعہ مدد کرنے کا الزام عائد کرتا رہا ہے

2011 میں جب امریکی کمانڈوز نے اسامہ بن لادن کو ایبٹ آباد میں واقع ان کے ٹھکانوں پر حملہ کر کے مار گرایا تھا تو آئی ایس آئی افسران نے اسامہ بن لادن کے وہاں رہائش پذیر ہونے کی جانکاری ہونے سے انکار کیا تھا جس پر امریکی افسران کو بالکل بھی یقین نہیں ہوا۔ بہرحال ملک کی حکمت عملی کی اہمیت کی وجہ سے آئی ایس آئی کا امریکی سی آئی اے کے ساتھ رشتے بہت گہرے رہے ہیں۔

آئی ایس آئی کی قیادت فی الحال لفٹننٹ جنرل فیض حمید کے پاس ہےجنہیں یہ ذمہ داری جون 2019 میں سونپی گئی تھی۔

ذرائع:

From Top World  Intelligence Agencies